فرصت ہے کس کو رونے کی دور نہار میں
موتی پرو رہا ہوں گریبان کے تار میں
کلیاں بھی مسکراتی ہیں کھلتے ہیں پھول بھی
بس آپکی کمی ہے چمن کی بہار میں
کس کس کا خون ہونے پے رویا کرے کوئی
ہیں لاکھوں حسرتیں دل امید وار میں
پلکوں پے آچکی ہے لہو کی ہر ایک بوند
باقی ہی کیا رہا ہے دل سوگوار میں
اے اہل دیر چشم بصیرت سے دیکھنا
ماہر کے دل کا خون ہے ہر لالہ زار میں