دور تک چلیں
Poet: Sumaira Majeed By: Sumaira Majeed, Khanewal انکے ذہنوں میں بیٹھ گئ ہے پرواز پرندوں کی 
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں
 
 کیوں ہیں یہ ایسے کرتے نہیں گلہ کسی سے
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں
 
 شرما جائے ہر تیر جو چلاتے ہو تم ان پر 
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں
 
 پرندے ہیں یہ انچی پرواز اڑنا چاہتے ہیں
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں
 
 بے گناہ ہیں پاک ہیں یہ ہر گناہ سے 
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں 
 
 تارے ہیں یہ انہیں تارے ہی رہنے دو
 کیوں کہتے ہو رات کے مسافر ہیں اندھیرے میں ہی رینے دو 
 
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں 
 اگر ہوتی جاں محرومیوں میں بھی
 کہہ دیتیں چھوڑو مجھے انہیں تو زندا رہنے دو
 
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں 
 سننا چاہتی ہے الفاظ سمیرا گونگوں کے 
 
 کیوں کہتے ہو خاموش ہیں انہیں خاموش ہی رہنے دو 
 تھمادو انہیں شمع کے یہ دور تک چلیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 