دور رہے وہ ہم قدم نہ ہونے پائے
فاصلے بڑھتے گئےکم نہ ہونے پائے
تیز ہوائیں آنکھوں میں چبھتی رہیں
آنسو آئے پر دیدے نم نہ ہونے پائے
کر لیا ہے برداشت انکی جفائوں کو
انہیں دیکھ کرسر خم نہ ہونے پائے
جلایا ہم کو عشق کی بھٹی نے
جزبے ہمارے بھسم نہ ہونے پائے
پستے رہے ہم ظلم کی چکی میں
ثابت قدم رہے پر برہم نہ ہونے پائے
اے رب ایسا معاشرہ عطا کر ہمیں
میسر ہو انصاف جہاں ستم نہ ہونے پائے