دور ہو گئے کچھ ان سے اسطرح سے ہم
شکایت نہ کر سکے بے وفائی کی ہم
نہیں فرق پڑتا ہمارے چلے جانے سے
اٹھ بھی گئے اگر ان کی محفل سے ہم
کٹی ہے عمر ساری آوارگی میں ہماری
پارسائی کے قصے سناتے رہے ہم
ہو گئی ہے بند زبان ہماری ندامت سے
نہیں کر سے دل کی بات ان سے ہم
آگے نکل گیا ہے دور قافلہ زندگی کا
بچھڑ گئے عشق کے کارواں سے ہم