دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو

Poet: سعید راہی By: سلمان علی, Karachi

دوستوں کی محفل ہو ریشمی اجالا ہو
سامنے کی باتیں ہوں کوئی سننے والا ہو

کوئی معجزاتی سا ایک دل ربا لمحہ
اس کے ہونٹ کھل جائیں میرے لب پہ تالا ہو

خواب سارے تکیے پہ چین کی ہوں سوتے نیند
میرؔ جی کے جیسا ہی روگ ہم نے پالا ہو

اپنے لب پہ چھو چھو کے جام لائے گردش میں
یہ مزہ نشے والا اور بھی دوبالا ہو

آج بیری من چاہے کنج ایک ایسا ہو
بانسری کی تانیں ہوں اور ایک بالا ہو

راہیؔ بے وجہ رنجش خیر ہو بھی سکتا ہے
اس گداز لمحے کو تم نے بھی سنبھالا ہو

Rate it:
Views: 454
15 Feb, 2022