دولت ملی نہیں ہے یہ بنیاد کھا گئی
Poet: Unknown By: Asad Bhai, Mailsiدولت ملی نہیں ہے یہ بنیاد کھا گئی
 ماں باپ کی کمائی تو اولاد کھا گئی
 
 محنت بہت کی ہل بھی چلائے بچا نہ کچھ
 دولت بہت لگائی مگر کھاد کھا گئی
 
 دیکھے جو خواب پورے ہوئے نہ وہ دوستو
 اپنی بتائی سب کو تھی روداد کھا گئی
 
 اچھا نہ بن سکا میں تو شاعر بھی اس لیے
 جھوٹی ملی کبھی تھی مجھے داد کھا گئی
 
 شہزاد کر کمال حکومت نے بھی دیا
 غرباء کو جو ملی سبھی امداد کھا گئی
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
 
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 