Add Poetry

ديکھو جيسے ميری آنکھيں

Poet: Amjad Islam Amjad By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

يہ عمر تُمہاری ايسی ہے
جب آسمان سے تارے توڑ کے لے آنا بھی
سچ مُچ ممکن لگتا ہے

شہر کا ہر آباد علاقہ
اپنا آنگن لگتا ہے
يوں لگتا ہے جيسے ہر دن
ہر اک منظر
تم سے اجازت لے کر اپنی شکل معين کرتا ہے
جو چاہو وہ ہو جاتا ہے جو سوچو، وہ ہو سکتا ہے
ليکن اے اس کچی عمر کی بارش ميں مستانہ پھرتی چنچل لڑکی
يہ بادل جو آج تُمہاری چھت پر رک کر تم سے باتيں کرتا ہے
اک سايہ ہے
تُم سے پہلے اور تُمہارے بعد کے ہر اک موسم ميں يہ
ہر ايک چھت پر ايسے ہی اور اسی طرح سے
دھوکے بانٹتا پھرتا ہے
صبح ازل سے شام ابد تک ايک ہی کھيل اور ايک ہی منظر
ديکھنے والی آنکھوں کی ہر بار دکھايا جاتا ہے
اے سپنوں کی سيج پہ سونے جاگنے والی پياری لڑکی

تيرے خواب جئيں
ليکن اتنا دھيان ميں رکھنا جيون کی اس خواب سرا کے سارے منظر
وقت کے قيدی ہوتے ہيں جو اپنی رو ميں
اُنکو ساتھ لئيے جاتا ہے اور مہميز کيے جاتا ہے
ديکھنے والی آنکھيں پيچھے رہ جاتی ہيں
ديکھو۔۔۔۔۔جيسے۔۔۔۔۔ميری آنکھيں۔۔

Rate it:
Views: 324
14 Nov, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets