میرا دُشمن تو زمانہ ہے زمانہ دیکھے
میرا ہر اپنا اب مجھ سے بچھڑنے کا بہانہ دیکھے
بات القاب کی ہے تو دے دی ہم نے اجازت
کہہ کے اب ہر شخص ہمیں دیوانہ دیکھے
قیامت سے پہلے ہی نفسا نفسی کا یہ عالم ہے
ہر طرف اب تو بھائی سے بھائی کو بیگانہ دیکھے
ہمیں چھوڑ کے جانے کا کہنے والے
اب کوئی نہ تیری آنکھ سے آنسو کا ہوناروانہ دیکھے
جو کہتا ہے کہ ہم مخلص نہیں مدثر
مانگ کہ وہ ہم سے جان کا نذرانہ دیکھے