دِل کی حالت کھول رہی ہوں
میں سرُ میں کب بول رہی ہوں
اس نے سب کچھ کہ بھی ڈالا
میں لفظوں کو تول رہی ہوں
میں اک ٹوٹی نیا جیسی
ڈگمگ ڈگمگ ڈول رہی ہوں
اس کے پیار کا مول چکایا
میں پھر بھی بے مول رہی ہوں
یوں تو مجھ میں ہمت بھی ہے
اندر سے پر ہول رہی ہوں
دور اُفق جانا ہے مجھ کو
میں اپنے پر کھول رہی ہوں
میں اشکوں کے موتی عذرا
مٹی میں کیوں رول رہی ہوں ؟