دِلبر و ہم نوا کو ہار گیا

Poet: جنید عطاری By: جنی عطاری, چکوال

دِلبر و ہم نوا کو ہار گیا
آج اک ناخدا کو ہار گیا

آرزو کے قمار خانے میں
اُس کو ہارا، خدا کو ہار گیا

بے نہایت تھی مطلبی دنیا
شاہکارِ وفا کو ہار گیا

جس کا جوگی تھا میں پُجاری تھا
میں اُسی دیوتا کو ہار گیا

تیرے عفو و کرم کی بخشش سے
ہائے لطفِ سزا کو ہار گیا

وصل کی شب نہیں خُوشی کی شب
شوقِ آہ و بکا کو ہار گیا

آج مجھ سے مرا یقین گیا
لبِ گورِ دعا کو ہار گیا

اب نگل لے مجھےتُو اے گرداب
دستِ مشکل کشا کو ہار گیا

ہاے آزارِ بے کسی کا رنج
اور امیدِ شفا کو ہار گیا

راستے مٹ گئے قدم بھٹکے
آخری راہنما کو ہار گیا

پھول مرجھا گئے سبھی دل کے
میں بہارِ صبا کو ہار گیا

ڈھل گئی نبض مر گیا دل بھی
آج تجھ جاں فزا کو ہار گیا

Rate it:
Views: 350
02 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL