دکھ گہرا ہے جھانکو تو درد نظر نہیں آتا

Poet: zahida ali By: zahida ali, pakpattan sharif

دکھ گہرا ہے جھانکو تو درد نظر نہیں آتا
خشک آنکھوں میں دیکھو تو آنسو نظر نہیں آتا

مقدر کی طرح نتھی ہیں مجھ سے تاریک راتیں
ڈھونڈتی ہوں روشنی کا دیا دکھائی مگر نہیں آتا

ہر خواب کی تعبیر کہاں ملتی ہے
ہر پھول پہ رقص کرتا بھنورا نظر نہیں آتا

کس طرح میں اپنے دکھ کی داستاں بیان کروں
ہر کوئی تو یہاں ہمدرد سخنور نہیں ہوتا

کس کو الزام دوں دل ٹوٹنے کا
دکھائی کسی ہاتھ میں بھی پتھر نہیں آتا

پھیلتے اجالے کو نہ دن سمجھ لیا کرو
ہر اجالا تو قمر نہیں ہوتا

Rate it:
Views: 570
08 Aug, 2011