اخلاص و محبت میں یہ دل کم کوئی نہ تھا
مگر ہم کو اس ادا پہ زعم کوئی نہ تھا
دل کی ہر ایک بات کے قائل تھے سب مگر
عقل کا اشارہ بھی مبہم کوئی نہ تھا
کہتا تھا ہر ایک شخص نہیں گناہ گار میں
لیکن گناہ ضعف پہ ماتم کوئی نہ تھا
ہر خشک آنکھ شدت غم سے چھلک پڑی
دکھ ہے کہ کسی ظلم پہ بر ہم کوئی نہ تھا
نشتر ہر ایک ہاتھ میں پکڑے نظر آیا
لیکن کسی کے پاس بھی مرہم کوئی نہ تھا
درد کے دریا میں تھے سب غوطہ زن مگر
اس شہر آرزو میں تلا طم کوئی نہ تھا