Add Poetry

دکھا کر مجھ کو چشم مست مستانہ بنا ڈالا

Poet: اقبال By: اقبال, Faisalabad

دکھا کر مجھ کو چشم مست مستانہ بنا ڈالا
پلا کر آج ساقی تو نے دیوانہ بنا ڈالا

قیام یاد خوباں کو ترقی دے خدا اس نے
مرے اجڑے ہوئے دل کو پری خانہ بنا ڈالا

دل صد چاک میرا تھا بھلا کس کام کے قابل
مگر اک شوخ نے لے کر اسے شانا بنا ڈالا

ضرر پہنچا نہ مے خانے کو کچھ سنگ حوادث سے
اگر ٹوٹی کوئی بوتل تو پیمانہ بنا ڈالا

غضب جادو بھری ہوتی ہیں آنکھیں حسن والوں کی
نظر جس سے ملائی اس کو دیوانہ بنا ڈالا

تمنا وصل کی دل سے جو نکلی یہ خیال آیا
کہ اک آباد گھر کو ہائے ویرانہ بنا ڈالا

وہ میکش ہوں کہ ہر دم شیشہ و ساغر ہے ساتھ اپنے
جہاں بیٹھا وہیں پر ایک مے خانہ بنا ڈالا

خیال بادہ نوشی فرقت ساقی میں جب آیا
بنایا دل کو خم آنکھوں کو پیمانہ بنا ڈالا

خدا کے فضل سے آفاقؔ تھا فرزانہ و عاقل
نوازش کی بتوں نے اس کو دیوانہ بنا ڈالا

Rate it:
Views: 79
06 Aug, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets