دکھا کے قتل گاہ کا نظارہ وہ چل دئیے
تیغ ستم کا دے کے سہارا وہ چل دئیے
ان کی عنائیتوں سے یہ مرض دل کو لگا لیا
ھم کو بنا کے روگ کا مارا وہ چل دئیے
سیسکیوں کی جو لڑی تھی ھونٹوں پہ رک گئی
آنکھوں سے نوچ کر کے ستارہ وہ چل دئیے
چاھتوں کے سارے نقش جلا کے خوش ھوئے
دکھوں کا بہتا چھوڑ کے دھارا وہ چل دئیے
محبتوں میں کوسنے کی روایت بھی نہیں رھی
دعاؤں کا ھم سے لے کر اشارہ وہ چل دئیے