دھندلی سی تحریر ہوں

Poet: Abid Shakil Farooqui By: Abid Shakil Farooqui, Karachi

گمشدہ اوراق کی دھندلی سی تحریر ہوں
لمحہء گم گشتہ کی ناکردہ اک تقصیر ہوں

شاخ ہوں کمزور سی اور پھول کملایا ہوا
گلشن برباد کی اک انکہی تفسیر ہوں

ہر طرف ہےعشق کے ماروں کا اک جم غفیر
ہر مریض عشق کے احساس کی تشہیر ہوں

یہ خزاں سے آشنائی کا اثر ہے کیا کروں
زرد چہرہ بال بکھرے یاس کی تصویر ہوں

کیا عجب کہ ایک ہی جھونکے میں نیچےآپڑے
اک شکستہ سائباں ہوں نیم جاں شہتیر ہوں

زندگی کی خود پرستی نفس کی آوارگی
عالم فانی کی میں لا فانی اک تصویر ہوں

ربط سے عاری لکیریں انکہی بے رنگ سی
زندگی کے کینوس پہ دل کی اک تصویر ہوں

Rate it:
Views: 1322
23 May, 2008
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL