دیکھنے والوں کو خدا نظر آتا ہے نہ ہو دل میں کوئی کیا نظر آتا ہے اسی کی یاد سے تھی رونق آفتاب خانہ دل میں اب خلا نظر آتا ہے جلا دیا صنم کدہ کو بھی عرفان کیوں اس راکھ میں دھواں نظر آتا ہے