Add Poetry

دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں

Poet: طارق By: طارق, Attock

دھوپ تھی سائبان تھا ہی نہیں
میرا کوئی مکان تھا ہی نہیں

میں جہاں جا کے لوٹ آیا ہوں
اس کے آگے جہان تھا ہی نہیں

تم مجھے چھوڑ بھی تو سکتے ہو
یہ تو مجھ کو گمان تھا ہی نہیں

آپ روئے تھے کیوں بچھڑتے ہوئے
کچھ اگر درمیان تھا ہی نہیں

کیسے مشکل کا سامنا کرتے
حوصلہ جب چٹان تھا ہی نہیں

وقت اتنا برا بھی آئے گا
یہ کسی کو گمان تھا ہی نہیں

حال دل کس کے سامنے رکھتے
جب کوئی مہربان تھا ہی نہیں

اس زمانے نے کر دیا پتھر
ورنہ میں سخت جان تھا ہی نہیں

اس پہ سب کچھ لٹا دیا عاقبؔ
جو مرا قدردان تھا ہی نہیں

Rate it:
Views: 74
06 Aug, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets