Add Poetry

دھوپ میں رخت سفر باندھا ہے پھر گاؤں کا

Poet: وشمہ خان وشمہ By: وشمہ خان وشمہ, ملایشیا

تیرے احساس کے جلتے ہوئے صحراؤں کا
دھوپ میں رخت سفر باندھا ہے پھر گاؤں کا

زندگی تیرے بنا یوں تو گزر جائے گی
خون ہوتا ہوا دیکھا ہے تمناوں کا

عشق میں ہوتی ہے رسوائی ذرا سوچ کے چل
نشہ بڑھتا ہے جو الفت میں حسیناؤں کا

راہ میں دَیر بھی ، مسجد بھی ہے میخانہ بھی
ذکر اچھا نہیں راہوں میں کلیساؤں کا

مجھ کو معلوم ہے اب میری ضرورت کیا ہے
میں تو کانٹا تھی تری راہ ، ترے پاؤں کا

زخم کو اور بڑھاتے ہیں نئے زخم کے ساتھ
آج یہ حال ہے الفت کے مسیحاؤں کا

جب بھی سنتی ہوں میں کوئل کی صدائیں وشمہ
یاد آتا ہے مجھے نغمہ مرے گاؤں کا

Rate it:
Views: 524
06 Nov, 2017
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets