Add Poetry

دھوپ نکلی دن سہانے ہو گئے

Poet: ناصر کاظمی By: مصدق رفیق, Karachi

دھوپ نکلی دن سہانے ہو گئے
چاند کے سب رنگ پھیکے ہو گئے

کیا تماشا ہے کہ بے ایام گل
ٹہنیوں کے ہاتھ پیلے ہو گئے

اس قدر رویا ہوں تیری یاد میں
آئنے آنکھوں کے دھندلے ہو گئے

ہم بھلا چپ رہنے والے تھے کہیں
ہاں مگر حالات ایسے ہو گئے

اب تو خوش ہو جائیں ارباب ہوس
جیسے وہ تھے ہم بھی ویسے ہو گئے

حسن اب ہنگامہ آرا ہو تو ہو
عشق کے دعوے تو جھوٹے ہو گئے

اے سکوت شام غم یہ کیا ہوا
کیا وہ سب بیمار اچھے ہو گئے

دل کو تیرے غم نے پھر آواز دی
کب کے بچھڑے پھر اکٹھے ہو گئے

آؤ ناصرؔ ہم بھی اپنے گھر چلیں
بند اس گھر کے دریچے ہو گئے
 

Rate it:
Views: 1
26 Dec, 2024
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets