دھوکہ دے گیا اپنا بخت
وقت کڑا اور گھڑی ہے سخت
لُٹ گیا سپنوں کا راج محل
اب کیسا تاج اور کیسا تخت
نین کنول جب مرجھا گئے
رویا دل کا ایک اِک لخت
عمر کی پونجی گھٹتی جائے
باندھوں اب میں سفر کا رخت
چہرہ پتھر نظریں خنجر، اُس پر
لفظ بنجر اور لہجہ کرخت
زندگی کے گھنے جنگل میں
رعنا تن تنہا ایک درخت