دیئے جل رہے ہیں شام_ زندگی ہے کیا
پروانے جل رہے ہیں اختتام_ زندگی ہے کیا
ابھی سحر ہوئی تھی ابھی تو جاگے تھے
بس یہی حسرتوں بھری زندگی ہے کیا
ترک_ تمنا نہ کر سکے زندگی ختم ہوئی
تمناوٴں سےجڑی پھر نئی زندگی ہے کیا
تلاش میں رہے اور تلاش ختم نہ ہوئی
جستجو میں بھٹکنا ہی زندگی ہے کیا
کچھ نہ کر سکے قدرت کے لکھے کے سوا
یہ عالم_ بے بسی ہی زندگی ہے کیا
پھیل رہی ہے آنکھوں میں مسلسل حیرانی
یہ حیرت_ ناتمام ہی زندگی ہے کیا
ٹوٹ کے بکھر گئی تسبح میرے ہاتھ سے
اعداد و شمار سے چلتی رہی زندگی ہے کیا
یہ خمار_ غم اور یہ لذت_ درد
اسی کیفیت کا نام ہی زندگی ہے کیا