سوچ کر آغاز سفر کرنا کھٹن ہے خواشوں کی یہ راہگزر دیار غیر ہے یہ یہاں درد ملتا ہے نجانے کس کس بھیس میں میرا وجود ہے بس یہ جو بھٹک رہا ہے پردیس میں ڈار ہر پل کوئی سوچ مگر لے جاتی ہے مجھے میرے دیس میں