تری باتوں میں زندگی کا رس
تری آواز میں ہے رعنائی
فون پر بولتی ہوئی محبوب
تو ابھی سامنے نہیں آئی
دل تجھے دیکھنے کو کہتا ہے
دل تری دید کا تمنائی
اک طرف عاشقی سے ہم مجبور
اک طرف ہم کو خوفِ رسوائی
صبر کا حوصلہ نہیں باقی
حُسن، بیکار، جان زیبائی
ہم نے مانا،تو خوبصورت ہے
دیکھ ہمکو تری ضرورت ہے