کیا اوپر والے نے لکھی ھے میری تقدیر زبردست
کر کے رکھ دیا زمانے نے مجھے دلگیر زبردست
انسان اپنی ہی شکل دیکھ کر ہو جاتا ھے حیران
غم کھیچتے ہیں جب اس کی تصویر زبردست
دیکھ تمہارے عشق نے کیا سلوک کیا ھمارے ساتھ
پہلے بنایا دیوانہ پاگل پھر کر دیا فقیر زبردست
اے رانجھے آکے کر لے پیارے دیدار آخری
لگ رہی ھے آج کفن میں تیری ہیر زبردست
اس کی آنکھوں سے بھی امتیاز ہو گئے اشک جاری
اپنی غزل کی میں نے لکھی تھی تحریر زبردست