دیدہ دل نم ہے آج کل
زور پر تیرا غم ہے آج کل
تیرے ہجر کی خزاں کے سبب
بے مزہ موسم ہے آج کل
تیرے فراق میں بن گیا ہوں دیوانہ
اپنا یہ عالم ہے آج کل
رقیبوں نے جانے اسے کہا ہے کیا
جو ہمدرد تھا ظالم ہے آج کل
کارو بار دنیا میں وہ الجھا ہے اس قدر
اسے فرصت محبت کم ہے آج کل
تم بن سکوں ملے تو کیسے
روح میری زخم زخم ہے آج کل
امتیاز میرے دل کی نگری اجاڑ کر
خوش باش میرا صنم ہے آج کل