دل میں کسی کے رہ کے ،بے گھر رہے
بے چین ہی ہر پل رہے ہم تو جدھر رہے
جیت ہی گیا ناں تم سے بالآخر، یہ سماج
دشمن چال چلتے رہے پرتم بے خبر رہے
اردہ اپنا کبھی دھوکے کا نہ تھا پیار میں
جبھی تو چوٹ کھا کے بھی،بے ہنر رہے
لوگ تو دیکھے تھے ہم نے بھی سنگدل
زخم تم نے بھی دیکھےمگر بے اثر رہے
تم ہی بتلاؤ ایسی محبت کا پھرکیا فائدہ؟
میں تو بے چین اور تو خوش ادھر رہے
بچھڑتے وقت، جہاں بیٹھ کے باتیں ہوئیں إ
دیر تک میری نگاہوں میں وہی منظر رہے
کبھی سوچا ہے تم نے مقصود اپنے بارے؟
تیرا کیا بنے گا؟تیرے دشمن باقی اگر رہے؟