دل نہ ٹوٹ جائے کہیں
دیر نہ ہو جائے کہیں
یہ برسوں پرانا رشتہ
چھوٹ ہی نہ جائے کہیں
بحر آسمان کا یہ
تارا نہ ڈوب جائے کہیں
تھام لو مضبوطی سے
پھر سے کھو نہ جائے کہیں
وقت کا بہتا لمحہ
ہاتھ ہی نہ آئے کہیں
سحر کی تمنا میں
شام ہو نہ جائے کہیں
تم سوچتے رہ جاؤ
اپنا کام ہو نہ جائے کہیں
عظمٰی دل کی بات کرو
وقت کھو نہ جائے کہیں
دل نہ ٹوٹ جائے کہیں
دیر نہ ہو جائے کہیں