دیس بدیس
Poet: یاسین سامیؔ By: یاسین سامی یوگوی, کویتمجھے پردیس میں بس دیس کی یادیں رلاتی ہیں
کبھی خوشبو وطن کی تو کبھی شامیں رلاتی ہیں
تڑپتا ہے مرا دل جب بھی تیرا نام سنتا ہوں
مجھے اپنوں کی میٹھی میٹھی وہ باتیں رلاتی ہیں
مرا دولت کدہ روشن، مرا چرچا بھی ہے لیکن
اکیلا بے بسی میں چاندنی راتیں رلاتی ہیں
میں آکر شہر کی رونق میں کھو گیا ہوں مگر سن لو
مجھے صبح ومسا یاں، اپنوں کی آہیں رلاتی ہیں
گلابوں کو چمن میں کھلکھلاتے دیکھتا ہوں یاں
مرے دل کو وطن کی شبنمی صبحیں رلاتی ہیں
مدینے میں اقامت کی تمنا نا مکمل ہے
محمد ﷺ سے محبت ہے تبھی نعتیں رلاتی ہیں
میں تھک کر شام کو کمرے میں جب آتا ہوں اے سامیؔ
جگر کو میرے ماں کی پیاری آوازیں رلاتی ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






