مجھے پردیس میں بس دیس کی یادیں رلاتی ہیں
کبھی خوشبو وطن کی تو کبھی شامیں رلاتی ہیں
تڑپتا ہے مرا دل جب بھی تیرا نام سنتا ہوں
مجھے اپنوں کی میٹھی میٹھی وہ باتیں رلاتی ہیں
مرا دولت کدہ روشن، مرا چرچا بھی ہے لیکن
اکیلا بے بسی میں چاندنی راتیں رلاتی ہیں
میں آکر شہر کی رونق میں کھو گیا ہوں مگر سن لو
مجھے صبح ومسا یاں، اپنوں کی آہیں رلاتی ہیں
گلابوں کو چمن میں کھلکھلاتے دیکھتا ہوں یاں
مرے دل کو وطن کی شبنمی صبحیں رلاتی ہیں
مدینے میں اقامت کی تمنا نا مکمل ہے
محمد ﷺ سے محبت ہے تبھی نعتیں رلاتی ہیں
میں تھک کر شام کو کمرے میں جب آتا ہوں اے سامیؔ
جگر کو میرے ماں کی پیاری آوازیں رلاتی ہیں