مینے جب بھی تیری یاد کا کوئی دیا جلایا ہے
اسے بجھانے کو آنسؤں نے زور کتنا لگایا ہے
نیند نے میری آنکھوں سے دشمنی سی باندھ لی
مینے جب سے تیرے خوابوں کو آنکھوں میں بسایا ہے
ہوتا فقط میرے دل میں اگر تجھے بھلا بھی دیتی مگر
تو بسا ہے میری سانسوں میں میری روح میں سمایا ہے
درد دل کا لہو بن کر آنکھوں میں اتر آیا ہے
دیکھ تیرا عشق مجھے یہ کس موڑ پہ لایا ہے