دیکھ کے تم کو ہوا میں مبتلاۓ اضطراب

Poet: فہد مشتاق فہد By: Fahad Mushtaq Fahad, sadiqabad

دیکھ کے تم کو ہوا میں مبتلاۓ اضطراب
کچھ نہیں ہوتا مجھے اب ماسواۓ اضطراب

مجھ کو کرنا تھا خدا نے مبتلاۓ اضطراب
تو تمہیں بھیجا مرے آگے براۓ اضطراب

ہے زباں پر وِرد ہر دم ہاۓ ہاۓ اضطراب
ابتدا ہی میں ہوا ہے انتہاۓ اضطراب

تم نے دیکھا مجھ کو تو بے چین میرا دل ہوا
مختصر سا ہے مرا یہ ماجراۓ اضطراب

مان لُوں تجھ کو مسیحا بے تامل میں اگر
کر دے تُو ایجاد چارہ گر دواۓ اضطراب

روح میں میری کچھ ایسے ہو گیا پیوست یہ
جان جاۓ پھر کہیں یہ ساتھ جاۓ اضطراب

کیا فغاں کرتے ہو ہر دم تم نے یہ اچھی کہی
تم کو ہو معلوم جب یہ تم پہ آۓ اضطراب

یہ الم تم نے دیا یہ رنج بھی تم سے ملا
پھر بتاؤ کیوں نہ ہو جاؤں فداۓ اضطراب

باعثِ مضطر نہ کیوں کر ہو فہد پھر یہ غزل
لفظ ہر اک شعر میں کیا ہے سواۓ اضطراب

Rate it:
Views: 443
31 May, 2021