دیکھا ہے
Poet: حبا حنیف راجپوت By: حبا حنیف راجپوت, Karachiکیسے کیا جائے اب بھروسہ لوگوں کا
خدا ایک ہے پھر بھی انہیں جگہ جگہ جھکتے دیکھا ہے
رتوں سے کیا بدلتے ہونگے پتے رنگ اپنا
میں نے اس قدر تیزی سے لوگوں کو بدلتے دیکھا ہے
نگاہ آئینے پر پڑی تو چور چور ہو گیا
آج میں نے خود کو ان جیسا بنتے دیکھا ہے
نظر انداز کرکے ہر ایک شے کو ,خود کو سمجھایا
میں نے نہ سمجھوں کو بھی زندگی کی حقیقت سمجھتے دیکھا ہے
تھوڑی احتیاط, تھوڑا خیال اگر میسر ہو
تو میں نے صحرا میں بھی پھولوں کو کھلتے دیکھا ہے
تاریکی ہو جائے اگر, تب بھی نہیں روشنی کی فکر
میں نے ایک ہی دن میں سورج ڈوبتے اور چاند کو چمکتے دیکھا ہے
کیا اثر ہے اس ان دیکھے لمحے کا
جو دیکھ کر بھی دکھائی نہیں دیتے, دیکھا ہے
More Life Poetry






