Add Poetry

دیکھا ہے جو اِک میں نے وہی خواب بہُت ہے

Poet: رشید حسرتؔ By: رشید حسرتؔ, کوئٹہ

دیکھا ہے جو اِک میں نے وہی خواب بہُت ہے
ورنہ تو وفا دوستو! کمیاب بہُت ہے

یہ دِل کی زمِیں بنجر و وِیران پڑی تھی
تھوڑی سی ہُوئی تُُجھ سے جو سیراب بہُت ہے

کل لب پہ تِرے شہد بھری بات دھری تھی
اور آج کے لہجے میں تو تیزاب بہُت ہے

اِک میں کہ نِگوڑی کے لیئے جان بکف ہوں
اِک جنسِ محبّت ہے کہ نایاب بہُت ہے

جب عہد کیا دِل نے کہ بے چین نہ ہوگا
پِھر کیا ہے سبب اِس کا کہ بےتاب بہُت ہے

کُچھ فرق نہِیں چاند رسائی میں نہِیں جو
تُو میرے لیئے اے مرے مہتاب بہُت ہے

کمزور عدُو کو ہی سمجھنا ہے تِری بُھول
بازُو میں تِرے مانتے ہیں تاب بہُت ہے

کچُھ اور کرُوں تُجھ سے بھلا کیسے تقاضہ
آنکھوں میں بسا رکھا ہے جو آب بہُت ہے

کہتا ہے تُجھے کون کہ تُو ٹُوٹ کے چاہے
حسرتؔ کے لِیئے اِک تِرا "آداب" بہُت ہے

Rate it:
Views: 468
05 Oct, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets