وہ جو مجھ کو کہتے رہے غلط کبھی آئینہ بھی تو دیکھتے
میرے قہقہوں کی آواز میں میرا غم چھپا بھی تو دیکھتے
مجھے بھیج کر منجدھار میں وہ جو خود کنارے پر رہ گئے
نہ وہ اپنی آنکھوں کو موندتے مجھے ڈوبتا بی تو دیکھتے
مجھے لوگ دیتے رہے سدا جو محبتوں کے جام میں
خود ایک بوند اس زہر کا کبی ذائقہ بھی تو دیکھتے
میں جو ہنس کے محفل میں آ گئی تو اس میں حیرت کی بات کیا
میں نے کیسے غم کو چھپا لیا میرا حوصلہ بھی تو دیکھتے
مجھے غم نہیں میرے ہم سفر تو نے مجھ کو تنہا جو کر دیا
صرف ایک بار پلٹ کے تم میرا در کھلا بھی تو دیکھتے
میرے مہرباں میرے ہمنوا تو بنے رہے ہیں سدا مگر
جو بھی دل میں عاشی کے ہے چھپا کبھی وہ گلہ بھی تو دیکھتے