دیکھنا ابھی نقارە بجنے کو ہے
اجل کے پروانے پہ مہر لگنے کو ہے
تیاری میں ہیں عزرائیل کب سے
بس صرف اشارە ملنے کو ہے
غرور خاک میں مل جاتے ہیں
تو بھی خاک میں ملنے کو ہے
اک قوت عشق ہے طاقت تیری
ورنہ روئے آب پہ لہر مٹنے کو ہے
زباں بند ہے اسی لئے ہر شجر کی
شاید کہ ہمکلام قدرت سے ہے
زمیں پہ اکڑ کے چلنے والے
پتے کو نہیں جنبش بغیر حکم کے ہے
تیرا اختیار حد سے تجاوز کر رہا ہے
کسی لمحہ بھی منظر بدلنے کو ہے