ہم ذرا سست بھی مشہور رہے
جلد بازی بھی اک ادا ٹھہری
حال دل پوچھنے وہ آئے ہو
ان سے ہم کیا کہیں اور کیا نہ کہیں
ہم پہ کیا کیا نہ قیامت ٹھہری
اے میری شیشہ و پتھر کے صنم
ہم پہ کیا کیا نہ قیامت ٹھہری
لیکن ہم اس پہ بھی مسرور رہے
اے میرے شیشہ و پتھر کے صنم
کاش ایک بار ہم پہ تم بھی کبھی
رسم جور و جفا روا رکھتے
اور ہم تم سے بھی کبھی کہتے
دیکھو وہ بھی میرے عدو ٹھہرے