دیکھو کہیں مر نہ جائے اب
تمھاری محبت بوڑھی ہو گئی ہے
جو شمع جلائی تھی انتظار کی
وہ بجھ کے راکھ ہو گئی ہے
کیسے رہوں میں یوں تنہا
اندھروں سے وحشت ہو گئی ہے
جو تمھارے ساتھ سے ملتی تھی
وہ دنیا بیگانی ہو گئی ہے
جسے تکتے تھے تم شوخ نظر سے
وہ روپ کی چاندنی کہیں کھو گئی ہے
شام کےسائے ڈھل گئے اور
یہ رات بھی کالی ہو گئی ہے
تمہاری راہ تکتے تکتے
آنکھوں کی بینائی کھو گئی ہے