دے رہا ہے مجھے صدا کوئی مجھ میں بستا ہے دوسرا کوئی میری چاہت کو آزما لیجیے کہ رہا ہے یہ بے وفا کوئی میں تو بھٹکا ہوں اے میرے مولا تو دکھا دینا راستہ کوئی سب تماشائی ہیں یہاں عام تیرا ہمدرد ہے کہاں کوئی