ذات کے قیدی
Poet: By: maqsood hasni, kasurقصور تو خیر دونوں کا تھا
اس نے گالیاں بکیں
اس نے خنجر چلایا
سزا دونوں کو ملی
وہ جان سے گیا
یہ جہان سے گیا
اس کے بچے یتیم ہوءے
اس کے بچے گلیاں رولے
اس کی ماں بینائ سے گئ
اس کی ماں کے آنسو تھمتے نہیں
اس کا باپ کچری چڑھا
اس کا باپ بستر لگا
دونوں کنبے کاسہء گدائ لیے
گھر گھر کی دہلیز چڑھے
بے کسی کی تصویر بنے
بے توقیر ہوءے
ضبط کا فقدان
بربادی کی انتہا بنا
سماج کے سکون پر پتھر لگا
قصور تو خیر دونوں کا تھا
جیو اور جینے دو کے اصول پر
جی سکتے تھے
اپنے لیے جینا کیا جینا
دھرتی کا ہر ذرہ
تزءین کی آشا ر کھتا ہے
ذات کے قیدی
مردوں سے بدتر
سسی فس کا جینا جیتے ہیں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






