ذرا احساس ہونے دو

Poet: طارق اقبال حاوی By: Tariq Iqbal Haavi, Lahore

مجھے وہ خود پکارے گا، ذرا احساس ہونے دو
سبھی مسئلے سدھارے گا، ، ذرا احساس ہونے دو

ابھی تو دیکھ کر مجھ کو، جو سر پہ خاک ڈالے ہے
وہ خود کو پھر نکھارے گا، ذرا احساس ہونے دو

ابھی جو اوڑھے پھرتا ہے ، پرائی عیش و عشرت کے
لبادے سب اُتارے گا، ذرا احساس ہونے دو

تمہیدیں باندھ کر اُلٹی، سدا جیتا ہے باتوں میں
وہ خود سے خود ہی ہارے گا، ذرا احساس ہونے دو

بیچ دوری بڑھانے کو، جو اس نے خار بوئے ہیں
سبھی رستے سنوارے گا، ذرا احساس ہونے دو
 

Rate it:
Views: 567
20 Aug, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL