پائے نازک کو موچ نہ آ جائے
ذرا سنبھل کے چلا کرو جاناں
زباں سے مانا، غیر ممکن ہے لیکن
آنکھوں سے کچھ کہا کرو جاناں
میری تنہائی کی باتوں کو کبھی
رات کے پچھلے پہر ، سنا کرو جاناں
لوگ فسانے بنا لیتے ہیں اکثر
سر راہ نہ ہنسا کرو جاناں
میرے دل کے خشک دریاؤں میں
بادل بن کے برسا کرو جاناں
بڑا بے حال ہے طاہر ان دلوں
نہ اور اب جفا کرو جاناں