ذرا سی بات پہ دل سے بگاڑ آیا ہوں
Poet: جمال احسانی By: صہیب اکرام, لاہورذرا سی بات پہ دل سے بگاڑ آیا ہوں
بنا بنایا ہوا گھر اجاڑ آیا ہوں
وہ انتقام کی آتش تھی میرے سینے میں
ملا نہ کوئی تو خود کو پچھاڑ آیا ہوں
میں اس جہان کی قسمت بدلنے نکلا تھا
اور اپنے ہاتھ کا لکھا ہی پھاڑ آیا ہوں
اب اپنے دوسرے پھیرے کے انتظار میں ہوں
جہاں جہاں مرے دشمن ہیں تاڑ آیا ہوں
میں اُس گلی میں گیا اور دل و نگاہ سمیت
جمال جیب میں جو کچھ تھا جھاڑ آیا ہوں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






