ذرا سی بات کو تم نے بڑھا کہ آخری نہج تک پہُنچایا ہے
تمہارے اس حرکت نے ہمیں سب کے سامنے نادم کروایا ہے
مانتے ہیں غلطی کچھ ہماری بھی تھی شاید
پر تم نے تو اپنے ترکش کا آخری تیر بھی چلایا ہے
لگتا ہے کے تم آ گئے ہو دوسروں کی باتوں کے جال میں
ورنہ کبھی کسی نے اپنی محبت کوبھلا ایسے آزمایا ہے
پلٹ آؤ پلٹ آؤ ابھی بھی بیٹھے ہیں ہم تمہارے انتظار میں
گزر جائے وقت تو پچھتاوں کے سوا بھی کبھی کچھ ہاتھ آیا ہے
ہم جیسا چاہنے والا نہ ملے گا کوئی دوسرا تم کو اے دلرُبا
یہ ہمارا صرف دعویٰ ہی نہیں تم نے خود بھی تو آزمایا ہے