کھرے کردار سے پردہ، کُشا عُزلت میں ہوتا ہے
کبھی ثروت میں ہوتا ہے، کہیں غربت میں ہوتا ہے
ذرا سے فاصلے پے دَشت، نخلستان دِکھتا ہے
کھرے کھوٹے میں واضح فرق، بس قُربت میں ہوتا ہے
اگر سب متفق ہیں جھوٹ پر گویا کہ سچ ہے وہ
یہ ہے دَستور ظُلمت کا کہ وہ کثرت میں ہوتا ہے
بدل جرات سے دے بازی، کہیں افسوس رہ جائے
اہم تر فیصلہ چونکہ بہت عُجلت میں ہوتا ہے
مشینیں کرتی ہیں یکجا، بڑی سُرعت سے پُرزوں کو
مگر تخلیق ہر زی رُوح تو فُرصت میں ہوتا ہے
شِکم انجم میں پلتے ہیں عناصر زندگی صدیوں
سفر کیوں زندگانی کا ختم تُربت میں ہوتا ہے
فقط انفاق ہے کافی سبب تخریبِ کَشتی کا
اگرچہ مِؔہر خود ایذاں رسا کلفت میں ہوتا ہے