ذرا لب ہلا دے اگر تو ہے زندہ

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, Jhang

ذرا لب ہلا دے اگر تو ہے زندہ
کوئی تو صدا دے اگر تو ہے زندہ

مکاں کس کا ہو گا زمیں کس کی ہو گی
یہ جھگڑا مِٹا دے اگر تو ہے زندہ

سب احباب بھوکے ہی بیٹھے ہوۓ ہیں
کچھ ان کو کِھلا دے اگر تو ہے زندہ

کفن کالے صندوق میں ہی پڑا ہے
خود اٹھ کے بتا دے اگر تو ہے زندہ

تری سانس تھمنے کے سب منتظر ہیں
گلا خود دبا دے اگر تو ہے زندہ

خدا کے سوا تیرا کوئی نہیں ہے
منادی کرا دے اگر تو ہے زندہ

خدا تجھ کو اب موت دے دے مکمل
یہی اِک دعا دے اگر تو ہے زندہ

Rate it:
Views: 319
17 May, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL