ذِکر شبِ فراق سے

Poet: Mohsin Naqvi By: Wajid Imran, Pirmahal

ذِکر شبِ فراق سے وحشت اُسے بھی تھی
میری طرح کسی سے محبت اُسے بھی تھی

مجھ کو بھی شوق تھا نئے چہروں کی دِید کا
رستہ بدل کے چلنے کی عادت اُسے بھی تھی

اُس رات دیر تک وہ رہا محوِ گفتگو
مصروف میں بھی کم تھا فراغت اُسے بھی تھی

مجھ سے بچھڑ کے شہر میں گُھل مل گیا وہ شخص
حالانکہ شہر بھر سے عداوت اُسے بھی تھی

وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا، جی گیا
ورنہ ہر ایک سانس قیامت اُسے بھی تھی

سنتا تھا وہ بھی سب سے پُرانی کہانیاں
شاید رفاقتوں کی ضرورت اُسے بھی تھی

تنہا ہوا سفر میں تو مجھ پر کھلا یہ بھید
سائے سے پیار دُھوپ سے نفرت اُسے بھی تھی

محسن میں اُس سے کہہ نہ سکا یوں بھی حالِ دل
درپیش ایک تازہ مصیبت اُسے بھی تھی

Rate it:
Views: 1527
25 Aug, 2010
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL