رات
Poet: فرحین ناز طارق By: Farheen Naz Tariq, Chakwalان سیاہ یخ بستہ راتوں میں
 تنہائی اک واحد ساتھی ہے
 جو دل لٹانے آئے تھے
 وہ جاں لے کر رخصت ہوئے
 جہاں سفر کا آغاز ہوا تھا
 وہی پھر انجام ہوا ہے
 آہستہ سے کچھ کہنے کو
 شنگرفی لب وا ہوئے تھے
 اور پل بھر میں سب
 رشتے ناطے تباہ ہوئے ہیں
 اب بولائے بولائے سے
 نجانے کہاں پھرتے ہیں
 ان تاریک راتوں کی وحشت 
 اپنی جگہ پر قائم ہے
 مگر جو قدم بڑھے تھے پذیرائی کو
 اور ساتھی بنے تھے جو شام کو 
 رات کے سناٹے میں ڈھل چکے ہیں 
 آس کے جگنو مر چکے ہیں
 رشتے ناطے سب جل چکے ہیں
 آنکھوں میں نئی امید بسائے
 پنچھی تو کب کے اڑ چکے ہیں
 اور ہم
 خود کو اسی دشت میں سنگسار کیے
 کب کے لاشے دفنا چکے ہیں
 پھولوں کی چاہ میں خود کو
 قبرستان بنا چکے ہیں 
 اب آزمانے کو کیا باقی رہا ہے
 مہمان تو سارے جا چکے ہیں۔لله
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 