رات ویران ہے ، دل پریشان ہے
وحشتِ دل کا ، پورا ہی سامان ہے
تجھ کو ڈھونڈا بہت، میں نے میرے صنم
ہر گلی ہر ڈگر ، جیسے سنسان ہے
ہر بشر جو ملا ، مجھ کو اس راہ میں
دیکھ کر میری حالت ، وہ حیران ہے
مجھ کو آ واز دے ، اے مری دلربا
تھک کے میں چور ہوں ، جسم ہلکان ہے
پھر جو مل جائے ، تو مجھ کو میرے صنم
مین کہوں شوق سے، تو مری جان ہے
عمر بھر کی وفائوں کا ، یہ ہے صلہ
آ ج تو جان ِ جاں ،مجھ سے انجان ہے
بادلوں سے ڈھکا چاند ، مدھم سا ہے
روشنی کا مگر ، پھر بھی امکان ہے
غلطیاں مجھ سے سرزد، تو بے حد ہوئیں
تیرا محبوب آ خر ، کو انسان ہے
معاف کرتا ہے ، وہ ہر خطا کار کو
اپنے قران میں ، اسکا فرمان ہے
مجھ سے روٹھے رہو، میں محبت کروں
وہ ادا ہے تری ، یہ مری شان ہے
ٹوٹ کر تم کو ،کرتا رہوں پیار میں
یہ تمنا مری ‘ میرا ارمان ہے