یاد کر کے ہمیں بھلا دینا
بہتے جذبوں کو پھر ہوا دینا
نہ چھیڑ دوں کوئی پرانی اب
ہے تیرا کام بس رولا دینا
آج پھر بے بسی کا عالم ہے
کوئ حال اٴس کا بھی سنا دینا
رات کا ہے نشہ یا یاد تیری
جھومتے دل کو کچھ دعا دینا
اے افسانہ اے محبت آج
شام اے شوق تو جلا دینا
آۓ گی یاد تیری پھر سے آج
مسعود ہم سو جائیں تو جگا دینا