رات کی راہ میں تاروں کی کماں روشن ہے
چاند میں کون ہے یہ کس کامکاں روشن ہے
جس کو دیکھو میرے ماتھے کی طرف دیکھے ہے
درد ہوتا ہے کہاں اور کہاں روشن ہے
یاد جب گھر کی آتی ہے تو لگتا ہے
رات کی راہ میں شیشے کا مکاں روشن ہے
چاند جس آگ میں جلتا ہے اُسی شعلے سے
برف کی وادی میں کہر ے کا دُھواں روشن ہے
جیسے دریاؤں میں خاموش چراغوں کا سفر
ایسا نس نس میں میرے دردِ رواں روشن ہے
صبح سے ڈھونڈ رہے تھے کہ کہاں سے سورج
اب نظر آئے ہو تو سارا جہاں روشن ہے