رات کے سناٹوں میں من میں اترتی وحشتوں کے ساۓ جب دھیرے دھیرے گھنے ہو جائیں تب چپکے سے اس کی یاد کے کچھ موتی ابر بن کے آتے ہیں اور میری روح کے زخموں پر مرہم سا لگاتے ہیں اور پهر دامن میں کہیں ابدی نیند سو جاتے ہیں